دستِ اقدس کی برکتیں

Ø+ضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ مبارک ہاتھ ہزاروں باطنی اور روØ+انی فیوض Ùˆ برکات Ú©Û’ Ø+امل تھے۔ جس کسی Ú©Ùˆ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اپنے مبارک ہاتھ سے مَس کیا اُس Ú©ÛŒ Ø+الت ہی بدل گئی۔ وہ ہاتھ کسی بیمار Ú©Ùˆ لگا تو نہ صرف یہ کہ وہ تندرست Ùˆ شفایاب ہوگیا بلکہ اس خیر وبرکت Ú©ÛŒ تاثیر تادمِ آخر وہ اپنے قلب Ùˆ روØ+ میں Ù…Ø+سوس کرتا رہا۔ کسی Ú©Û’ سینے Ú©Ùˆ یہ ہاتھ لگا تو اُسے علم Ùˆ Ø+کمت
Ú©Û’ خزانوں سے مالا مال کر دیا۔ بکری Ú©Û’ خشک تھنوں میں اُس دستِ اقدس Ú©ÛŒ برکت اُتری تو وہ عمر بھر دودھ دیتی رہی۔ توشہ دان میں موجود گنتی Ú©ÛŒ چند کھجوروں Ú©Ùˆ اُن ہاتھوں Ù†Û’ مَس کیا تو اُس سے سالوں تک منوں Ú©Û’ Ø+ساب سے کھانے والوں Ù†Û’ کھجوریں کھائیں مگر پھر بھی اُس ذخیرہ میں Ú©Ù…ÛŒ نہ آئی۔ بقول اعلیٰ Ø+ضرت رØ+Ù…Ûƒ اللّٰہ علیہ :

ہاتھ جس سمت اُٹھایا غنی کر دیا

اُن ہاتھوں Ú©ÛŒ فیض رسانی سے تہی دست بے نوا گدا، دوجہاں Ú©ÛŒ نعمتوں سے مالا مال ہوگئے۔ صØ+ابۂ کرام رضی اللہ عنھم Ù†Û’ اپنی زندگیوں میں بارہا ان مبارک ہاتھوں Ú©ÛŒ خیر Ùˆ برکت کا مشاہدہ کیا۔ وہ خود بھی اُن سے فیض Ø+اصل کرتے رہے اور دوسروں Ú©Ùˆ بھی فیض یاب کرتے رہے، اس Ø+والے سے متعدد روایات مروی ہیں :
(1) دستِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ برکت سے Ø+ضرت Ø+نظلہ رضی اللہ عنہ دوسروں Ú©Ùˆ فیض یاب کرتے رہے

Ø+ضرت ذیال بن عبید رضی اللہ عنہ Ù†Û’ Ø+ضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ ایک جلیل القدر صØ+ابی Ø+ضرت Ø+نظلہ رضی اللہ عنہ Ú©Û’ Ø+والے سے بیان کیا ہے کہ ایک دفعہ ان Ú©Û’ والد Ù†Û’ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں دعائے خیر Ú©Û’ لئے عرض کیا :

’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ فرمایا بیٹا! میرے پاس آؤ، Ø+ضرت Ø+نظلہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ قریب Ø¢ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اپنا دستِ مبارک اُن Ú©Û’ سر پر رکھا اور فرمایا، اللہ تعالیٰ تجھے برکت عطا فرمائے۔‘‘

Ø+ضرت ذیال رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

ميں Ù†Û’ دیکھا کہ جب کسی شخص Ú©Û’ چہرے پر یا بکری Ú©Û’ تھنوں پر ورم ہو جاتا تو لوگ اسے Ø+ضرت Ø+نظلہ رضی اللہ عنہ Ú©Û’ پاس Ù„Û’ آتے اور وہ اپنے ہاتھ پر اپنا لعابِ دہن ڈال کر اپنے سر پر ملتے اور فرماتے بسم اﷲ علی اثرید رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور پھر وہ ہاتھ ورم Ú©ÛŒ جگہ پر مل دیتے تو ورم فوراً اُتر جاتا۔‘‘

ابن سعد، الطبقات الکبري، 7 : 72
اØ+مد بن Ø+نبل، المسند، 5 : 68
طبراني، المعجم الکبير، 4 : 6، رقم : 3477
طبراني، المعجم الاوسط، 3 : 191، رقم : 2896
هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 211
بخاري التاريخ الکبير، 3 : 37، رقم : 152
ابن Ø+جر، الاصابه، 2 : 133